آخری گھڑی یعنی قیامت کی نشانیوں کی طرف غور کرنا
Manage episode 392702813 series 3253429
روزِ قیامت کی نشانیاں ہماری آنکھوں کے سامنے پہلے ہی ظاہر ہو چکی ہیں۔ لوگ اب اس پر غور کر رہے ہیں کہ ہم روزِ حشر کے کتنا قریب آن پہنچے ہیں۔ البتہ کیا وہ یہ نہیں بھول چکے کہ ہمارا وقت بھی بس قریب ہی ہے ؟
انس بن مالک نے روایت کیا کہ عرب صحرا کے ایک بدو نے رسول اللہ ﷺ سے پوچھا، مَتَى السَّاعَةُ ”وہ گھڑی (یعنی قیامت) کب آئے گی ؟“ رسول اللہ ﷺ نے جواب دیا، مَا أَعْدَدْتَ لَهَا، ”تم نے اس وقت کے لئے کیا تیاری کر رکھی ہے ؟“ یہ سن کر صحرا کے اس عربی نے کہا، حُبَّ اللَّهِ وَرَسُولِهِ، ”اللہ اور اس کے رسول سے محبت“۔ اس پر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا، أَنْتَ مَعَ مَنْ أَحْبَبْتَ، ”تم انہی کے ساتھ ہو گے جن سے تم محبت کرتے ہو“۔ (مسلم)
ہم اکثر اس بحث میں لگے رہتے ہیں کہ قیامت کا دن کب آئے گا اور اس کے بعد یہ بحث کہ آیا قیامت کی تمام نشانیاں پوری ہو چکی ہیں یا نہیں اور یہ کہ کون کون سی نشانیاں پوری ہو چکی ہیں۔ بے شک، یہ دن قریب ہی ہے۔ ہم ان نشانیوں کا ظاہر ہونا تو دیکھ چکے ہیں کہ مفلس، ننگے پاؤں چرواہے جو اونچی سے اونچی عمارتوں کی تعمیر میں ایک دوسرے سے آگے بڑھے جا رہے ہیں۔ شراب (نشہ آور اشیاء) بڑی مقدار میں پی جائے گی۔ ناجائز جنسی تعلقات بڑے پیمانے پر پھیل جائیں گے۔ زلزلوں میں اضافہ ہوگا۔ وقت زیادہ تیزی سے گزرے گا۔ خون ریزی بڑھ جائے گی۔ جزیرۂ عرب سر سبز ہوتا جا رہا ہے، جو کبھی اپنی ریت اور خشکی کے لئے جانا جاتا تھا۔
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا، «لاَ تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى يَكْثُرَ الْمَالُ وَيَفِيضَ حَتَّى يَخْرُجَ الرَّجُلُ بِزَكَاةِ مَالِهِ فَلاَ يَجِدُ أَحَدًا يَقْبَلُهَا مِنْهُ وَحَتَّى تَعُودَ أَرْضُ الْعَرَبِ مُرُوجًا وَأَنْهَارًا » ” وہ گھڑی تب تک نہ آئے گی حتیٰ کہ مال کی کثرت ہو جائے گی اور اس کی خوب ریل پیل ہو گی کہ آدمی اپنی زکوٰۃ کا مال لے کر نکلے گا لیکن اسے وصول کرنے والا نہیں ملے گا اور حتیٰ کہ سرزمینِ عرب سرسبز و شاداب اور بہتی نہروں والی وادی بن جائے گی“۔ (مسلم)
رسول اللہ ﷺ نے یہ بھی فرمایا، « يَتَقَارَبُ الزَّمَانُ وَيُقْبَضُ الْعِلْمُ وَتَظْهَرُ الْفِتَنُ وَيُلْقَى الشُّحُّ وَيَكْثُرُ الْهَرْجُ ، قَالُوا وَمَا الْهَرْجُ، قَالَ الْقَتْلُ » ” زمانہ قریب ہو جائے گا اور علم اُٹھا لیا جائے گا (یعنی زمانہ قیامت کے قریب ہو جائے گا) اور عالم میں فساد پھیلیں گے اور دلوں میں بخیلی ڈالی جائے گی ( لوگ زکوٰۃ اور خیرات نہ دیں گے) اور ھرج بہت ہو گا، لوگوں نے کہا، یا رسول اللہ ﷺ ! ھرج کیا ہے، آپ ﷺ نے فرمایا : 'کشت و خون' “۔ (مسلم)
جی ہاں، ہم کشت و خون بھی دیکھ چکے ہیں ! شام، برما، کشمیر اور غزہ۔ قیامت کے دن کی یہ نشانیاں ہمارے لئے اللہ تعالیٰ کی طرف رجوع کرنے کی ترغیب ہونی چاہئیں۔ ہمیں اپنے آپ کو اور اپنی آخرت کو بہتر بنانے کے لیے اعمال کرنے چاہئیں تاکہ وہ اللہ تعالیٰ کے حضور پیش کئے جا سکیں۔ اب تو ہم اکثر یہ سنتے ہیں کہ اب "بڑی بڑی نشانیاں" ظاہر ہونے والی ہیں جیسا کہ دجال کا ظہور اور یاجوج ماجوج کا نکلنا۔ ہم آخرت کی اس آنے والی گھڑی پر اور پہلے سے ہی ظاہر ہو جانے والی نشانیوں پر اکثر اس قدر توجہ دے رہے ہوتے ہیں کہ ہم اس بات پر توجہ مرکوز کرنا ہی بھول جاتے ہیں کہ آخر ہمیں اس وقت کے لئے کیا تیاری کرنی ہے جب ہمارا آخری وقت آن پہنچے گا۔
تو ہمیں اپنے آپ سے یہ اہم سوالات پوچھنے چاہئیں :
میں نے اپنا وقت کیسے استعمال کیا؟ میں نے اپنے خاندان والوں کے ساتھ وقت کیسے گزارا؟ میں نے اپنے آپ کو نفع بخش علم سے کتنا فائدہ پہنچایا؟ میں نے اپنی امت کے مصائب کو کم کرنے کے لئے کیا کیا؟
ہم سب اہلِ غزہ میں ثابت قدمی، تحمل، قوت، ہمت اور جرأت دیکھ چکے ہیں۔ وہ فلسطین کی سرزمین اور بابرکت مسجد الاقصیٰ کی خاطر لڑنے کے لئے پرعزم ہیں۔ غزہ کے لوگ یہ رونا نہیں رو رہے کہ "آخر میں ہی کیوں؟" بلکہ وہ تو بس حسبنا اللہ و نعم الوکیل ہی کہہ رہے ہیں یعنی کہ ہمارے لیے بس اللہ ہی کافی ہے اور وہ سب سے بہتر کارساز ہے"۔ وہ اپنے بچوں کی تدفین کر رہے ہیں۔ ان کے پاس خوراک، ادویات یا پینے کے لیے صاف پانی تک نہیں ہے۔ پھر بھی وہ یہ جانتے ہوئے ثابت قدم رہتے ہیں کہ ان کا اجر ہی ان کے لئے کافی ہو گا۔
قیامت کا دن شدید گھبراہٹ اور ندامت کا دن ہے جس میں پوری انسانیت اللہ تعالیٰ کے حضور کھڑی ہو گی۔ یا تو ہم جنت کی طرف رُخ کریں گے یا پھر جہنم کی طرف جائیں گے (خدانخواستہ ایسا نہ ہو)۔ اس بات کا علم ہمارے لئے اللہ تبارک و تعالیٰ کی رضا و خوشنودی کے لئے باعلم اور باعمل ہونے کا باعث ہونا چاہیے۔ ہمیں اس بات سے آگاہ ہونا چاہئے کہ آزمائشیں ہماری زندگی کا حصہ ہیں، اور ہمیں ان آزمائشوں کو صبر اور برداشت کے ساتھ نمٹنا ہے۔
123 에피소드